(ایجنسیز)
بنگلور، بتاریخ 20؍ مئی 2014ء بروز منگل بوقت بعد نماز مغرب، بمقام ، چھوٹا میدان ، بنگلورمیں سیدہ زینب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام عظیم الشان خواجہ غریب نوازؒ کانفرنس کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا ۔ جس کا آغاز مولانا حافظ تنظیم صاحب ، مدرس مدرس ۂ زینبؓ کی تلاوت آیاتِ قرآنی سے ہوا ۔ مدرسہ ھٰذا کے طلباء نے نعت پاک و منقبت خواجہ غریب النواز ؒ پڑھی ، افتتاحی خطاب کرتے ہوئے حضرت علامہ مولانا حافظ سید محمد پاشاہ حسینی پیر طاہر گلشن کرنول نے کہا ، ہندوستان کفر، شرک و ذلالت کا بُت کدہ تھا ، ہر طرف جہالت ہی جہالت تھی نہ اذان کی آواز سنائی دیتی تھی نہ تلاوت قرآن، مسلمان نام کا کوئی شخص موجود نہ تھا ایسے ماحول میں حضرت خواجہ غریب النواز ؒ نے شمع رسالت کو روشن کیا ۔ آگ کو پوجا جارہا تھا ، آپ ؒ نے ان آگ پرستوں سے کہا کہ تم جس آگ کو پوج رہے ہو، یہ تو محظ چند لمحوں میں بجھ جائے گی مگر اﷲ تعالیٰ کے جہنم کی آگ کی ایک چنگاری اگر دنیا کے کسی سمندر میں گرجائے تو سمندر کا پانی سوکھ جائیگا مگر وہ چنگاری بجھ نہ پائیگی۔ ہند الولی ؒ نے کہا ، اے آتش پرشتوں ، اﷲ سے ڈرواﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، آتش پرستوں نے غریب النواز ؒ کو کہا کہ اگر آپ کا دین سچا ہے تو اس آگ پر چل کر دکھاؤ، غریب النواز ؒ نے کہا کہ میں اپنی نعلین اس آگ میں ڈالتا ہوں تمہیں خود پتہ چل جائیگا کہ کس کا دین سچا ہے ۔ اس آگ کو ٹھنڈا ہونے میں تین دن گذرگئے ۔ لیکن نعلین غریب ؒ کو آگ چھونہ سکی ۔ 90,999 افراد نے اپنے سروں پر نعلین غریب النواز ؒ اٹھالیا اور آپ ؒ کے دست حق پرست پر مشرف با اسلام ہوئے ۔ مولانا نے مزید یہ کہا کہ ملک ہندو راجاؤں کا تھا ، انا ساگر پانی بھی انہیں کا ،مگر ہندوستان پر حکومت خواجہ ؒ کی ، یہ نائبین رسول اکرم ﷺ جہاں چاہے چلے جائیں وہاں انہیں کا سکہ چلتا ہے ۔ مولانا نے مزید یہ کہا کہ مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کی سازشوں ان کے تعصب اور موجودہ حالات سے خوف و حراس ہونے کی ضرورت نہیں یہ اﷲ کے حبیب ﷺ کا دین متین ہے۔ ہندوستان میں اولیاء کرام و آل رسول اکرم ﷺ سے پھیلا ہے۔ اور اﷲ اور اس کے رسول ﷺ انہیں اولیاء اﷲ کے ذریعہ اس دین اسلام کی حفاظت ضرور کریں گے۔ حضرت علامہ مولانا سید یوسف ھادی الحسینی ؓ پنگنڈہ شریف نے ، اپنے منفرد انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نماز، روزہ، حج ، زکوٰۃ و دیگر عبادات و عمل کو اﷲ تعالیٰ قبول کرے یا نہ کرے اسکے اختیار میں ہے ، مگر حدیث رسول ؐشاہد ہے کہ جس کسی نے کعبۃ اﷲ کو محبت و عقیدت کی نظر سے دیکھا اسے ہزار سال کی عبادت کا ثواب ملتاہے ۔ ٹھیک اسی طرح اپنے ماں باپ کو محبت بھری نگاہ سے دیکھنے کاثواب بھی ملتاہے۔ تو پھر اﷲ والوں کا جو محبت و عقیدت سے دیدار کرے گا اس کا عالم کیا ہوگا۔ مولانا نے آیت قرآنی کا ترجمہ کرتے ہوئے کہا کہ ارشاد باری تعالیٰ کی ایمان والوں، ایمان لے آؤ، یعنی اصطلاح صوفیاء میں شریعت سے طریقت حقیقت و معرفت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ایمان میں مضبوطی و پختگی کے لئے تزکیہ نفس و صفائی قلب و روح کی ضرورت ہے اس کے لئے آل رسول ا ﷺ اور اﷲ والوں کے دامن سے وابستگی ضروری ہے ۔
مقرر خصوصی حضرت علامہ مولانا ڈاکٹر سید عبدالمعیز حسینی شرفی پروفیسر آئیڈیل ڈگری کالج ، حیدرآباد، نے حضور غریب نواز ؒ کی بارگاہ میں خراج عقیدت کو پیش کرتے ہوئے کہا ، یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ تبلیغ اسلام میں حضور نبی کریم رحمت دو عالم ﷺ کی اطاعت اور قیادت میں پرچم اسلام کے تحت متحد اور متفق تقویٰ پسندوں حریت نوازوں ، جانبازوں ، سرفروشوں اور دین اسلام کی راہ میں اﷲ اور اس کے رسولﷺ کے پاک نفوس کرم نائبین رسول اکرم اور اعلیٰ مقام سادات و صوفیاء مشائخین و محدثین عظام کا ایک اہم رول رہا ہے ۔ دارالحربوں میں غیر اسلامی اکثریت کے ممالک میں مسلمانوں کی عزت دار آبادی جو کڑوڑوں کی ہے اور مقتدر اولیا کے کرام ہی کی مرہون منت ہے۔ خواجہ خواجگان حضرت سیدنا معین الدین چشتی ؒ سادات نجیب الطرفین میں سے ہیں ، آپ کے والد ماجد حضرت سید خواجہ غیاث الدین ؒ کا سلسل ۂ نسب حضرت امام حسین ؑ سے جاملتا ہے اور والدہ ماجدہ سیدہ نور بی بی بنت سید داؤد ؒ کی جانب سے آپکا سلسلہ نسب حضرت امام حسنؓ سے جا ملتا ہے ۔ غریب نواز حسینی و حسنی سیادت کے پھول ہیں ۔ خواجہ غریب نواز ؒ کی عمر
تقریباً ۱۵ ؍ برس کی تھی کہ علم و حکمت کے زیور سے آراستہ ہوگئے عشق وعرفان اور الفت و محبت رسالت مآب ﷺ کی قلب میں پنہاں تھی ہی ۔ اسوۂ نبوی پر عمل کی دولت سے بھی سرفراز تھے۔ منازل معرفت و سلوک کے حصول میں لگ گئے۔ ۵۵۲ ء میں خواجہ عثمان ہارونی سے بیعت واجازت کی سعادت پائی ۔ غریب نواز چشتی ؒ کے فیضان سے متاثر ہوکر لوگ جوق در جوق اسلام کے دامن میں آتے گئے ۔آپ کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے کفر کا کلادہ اتار پھینکا، روشنی ملتی گئی او ر تیرگی دور ہوتی چلی گئی ، آپ نے اجمیر کے نواح میں بھی دعوت حق پیش کی جسکے کافی گہرے اثرات سامنے آئے ، دیکھتے ہی دیکھتے اجمیر ہی کیا حق کا آوازہ سارے ہندوستان میں رفتہ رفتہ پھیلتا چلاگیا ۔
حضرت خواجہ غریب نوازمعین الدین چشتی ؒ کا فیض و کرم ہندوستان ہی نہیں بلکہ سارے خط ۂعالم کو پہنچ رہا ہے انکی مقدس بارگاہ میں مسلمانوں کے علاوہ ہندو، سکھ ، عیسائی و مختلف مذاہب کے عوام و خواص بڑے شوق و ذوق سے حاضری دیتے ہیں۔ آل نبی ؐ کا یہ ادنیٰ کمال آج بھی اجمیر شریف کی دھرتی میں دیکھنے کو ملتا ہے، مشائخ و سادات و صوفیاء عظام نے اس ہندوستان میں تبلیغ اسلام کو پھیلایا ہے ۔ اس تعصب و فرقہ پرستی کے دور میں حضرت خواجہ غریب نواز ؒ کے پاکیزہ و مقدس کردار کو اپنانے کی ضرورت ہے اور ان کے بتائے ہوئے نقش قدم پر چل کر ہم علماء و مشائخین کو امت مسلمہ کی اصلاح کرنا بے حد ضروری ہے ۔
نو سو سال قبل حضرت خواجہ غریب نواز ؒ چشتی ؒ کے قدم مبارک ہندوستان کی اس دھرتی پر پڑے ، مذہب اسلام کی بنیاد پڑی ، لاکھوں کی تعداد میں لوگ مشرف بہ اسلا م ہوئے ، مسجدوں کی میناروں سے اذانوں کی آواز جو ہمیں آج سنائی دی رہی ہے وہ حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی ؒ کی مرہون و منت ہے ، سیدہ زینب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے چیرمین جناب عتیق احمد صاحب کو اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دینی تعلیمی و تربیتی ادارے جس میں قوم و ملت کے بچوں کی ترقی ممکن ہے ، لہٰذا ہر ماں باپ اپنے بچوں پر خصوصی طور پر دینی و اسلامی تعلیمات کو بہتر سے بہتر حاصل کرنے کی غرض سے اس طرح کے اداروں میں داخلہ کروائیں ۔ اس کانفرنس کے درمیان میں پروفیسر عبدالمجید خان صاحب کی تصنیف کردہ کنڑی زبان کی کتاب ’’معین الدین چشتی ؒ جیونا متو سادھنے ‘‘ کا اجراء سادات و مشائخین و صوفیاء و علماء کرام کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔ بغداد شریف عراق سے تشریف لانے والے مہمان خصوصی حضرت الشیخ سید حسون الرفاعی کی طبیعت حیدرآباد کے زیادہ تر پروگراموں میں شرکت کے سبب ناساز ہوگئی وہ اس کانفرنس میں شرکت نہ کرسکے اور معذرت خواہی کی ۔
اس کانفرنس کی سرپرستی حضرت علامہ مولانا سید شاہ محمد محمدیداﷲ الحسینی باقوی عرف مختار پیراں صاحب، سجادہ نشین مولا کا پہاڑ کلچرلانے کی ، حضرت سید حسنین اشرف اشرفی الجیلانی ، سجادہ نشین حضرت طیب اشرف جیلانی ،پنجتن اسٹیٹ، بنگلورکی صدارت میں چلا، حضرت ڈاکٹر خواجہ سید سرمد علی شاہ درویش صاحب نصیری ، حضرت مولانا سید عبدالقادر قادری عرف خواجہ نعمت اﷲ شاہ ، پنگنڈہ شریف مسجد درگاہ حضرت بابا فخرالدین کے خاندانی خطیب و امام حضرت مولانا فخرالدین حسینی، حضرت سید جلال الدین شاہ صاحب، سجادہ نشین حضرت احمد کبیر شاہ بیلن کوٹہ ،نلمنگلا ، حضرت بابا میاں عارف اﷲ شاہ درگاہ کے سید صدر الدین شاہ صاحب، خلیفہ الشاہ شمس احمد شرفی ، جناب الہٰی بخش صاحب، ہوٹل ہندوستان ، جناب ایوب انصاری صاحب، منہاج القرآن انٹرنیاشنل ، جناب اسمعٰیل القادری ،ان کے علاوہ دیگر بیرونی و مقامی صوفیاء علماء وعمائدین کے علاوہ کثیر تعداد میں فرزندان توحید و دختران اسلام نے شرکت کئے۔ اختتام میں سیدہ زینب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے چیرمین عتیق احمد چشتی نے تمام مہمانان خصوصی و بیرونی و مقامی سجادگان سادات کرام مشائخین و صوفیا و علماء کرام و قائدین و عمائدین کی شال پوشی وگلپوشی کیاور تمام مہمانوں اور شریک کانفرنس فرزندان توحید کا شکریہ ادا کیا ۔ حضرت علامہ مولانا قدیر احمد شاہ صاحب آمری نے جلسہ گاہ پہنچ کر منتظمین کو مبارکباد پیش کئے بعد مغرب کہ اپنی ضروری مصروفیات کے سبب حضرت والا تشریف لے گئے ۔ سماع خوانی و ضیافت عام لنگر خواجہ ؒ کا اہتمام بھی کیا گیا۔فقط والسلام